حوزہ نیوز ایجنسی کی یروشلم پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق یروشلم کے میئر موشے لیون نے بدھ کے روز کہا تھا کہ وہ اماراتی حکام سے یروشلم میں سفارت خانہ کھولنے کے لئے کہیں گے، صہیونی عہدیدار نے کہاکہ ہم متحدہ عرب امارات سے یروشلم میں اپنا سفارتخانہ کھولنے کے لئے کہنا چاہتے ہیں،ہم متحدہ عرب امارات کے عہدیداروں اور رہائشیوں کی آمد کے منتظر ہیں،ہمارے پاس ان کے لیے بہت سی پیش کش ہیں۔
یادرہے کہ متحدہ عرب امارات اور صہیونی حکومت نے حال ہی میں تل ابیب اور ابوظہبی کے مابین تعلقات کو معمول پر لانے کے معاہدے پر دستخط کیے جس کے بعد عالم اسلام میں امارت کے اس اقدام کی شدید مذمت کی جارہی ہے ،باضمیر قومیں اور شخصیات اس کو اسلامی امت کے ساتھ غداری اور فلسطینیوں کی پیٹھ میں خنجر گھونپنے کے مترادف قرار دے رہے ہیں ،رہبر معظم نے کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات کی یہ شیطانی زیادہ دن چلنے والی نہیں لیکن اس کی پیشانی پر اس کا دھبہ ہمیشہ کے لیے باقی رہے گا، سید حسن نصراللہ نے کہا ہے کہ یہ اقدام پوری امت مسلمہ کے ساتھ غداری اور صیہونیوں کی خدمت ہے۔
جبکہ امریکہ کے اور اسرائیل کے غلام عرب حکمرانوں نے متحدہ عرب امارات کے اس اقدام کی حمایت کی ہے، کچھ نے حد ہی کر دی ہے ،حال ہی میں ایک سعودی قلمکار نے کہا کہ صیہونیوں کو اپنانے میں کیا برائی ہے وہ تو ہمارے اپنے ہیں نیز سب عرب ممالک کے دار الحکومت اسرائیل کے دار الحکومت ہیں یہ وہی الفاظ ہیں جو صیہونی حکام اور اس غیر قانونی ریاست کے حامی مغربی ممالک کی زبان سے جاری ہوتے ہیں۔